How can Pakistan harm Israel?

محکمہ صحت کی ٹیمیں عمارتوں‘پلازوں اور دیگر کھلی جگہوں پر سکریننگ کرکے لاروا تلف کریں گی
پاکستان بھر میں ”کورونا“ کے بعد اب ”ڈینگی“ کی وباء نے شدت اختیار کرنے روز بروز متاثرہ مریضوں کی تعداد میں خوفناک اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں مختص وارڈز میں جگہ نہ ہونے کے برابر جبکہ اوپر سے ستم ظریفی یہ بھی کہ مارکیٹ میں ”پیناڈول“ گولی کی قلت پیدا ہو گئی ہے یہی وجہ ہے کہ شہری اپنے پیاروں کا علاج گھر پر ہی کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
حکومت ”کورونا“ اور ”ڈینگی“ پر قابو پانے،مریضوں کے علاج کو یقینی بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی ہدایت پر لاہور سمیت صوبہ بھر میں مریضوں کی بڑھتی ہوئی غیر معمولی تعداد کے پیش نظر تمام چھوٹے بڑے ہسپتالوں میں علاج کے انتظامات بڑھا کر وارڈز اور بستروں کی تعداد میں اضافہ کرکے ڈاکٹرز اور عملہ کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
پنجاب کے تمام اضلاع کے ڈی سی اور ہیلتھ حکام کو الرٹ جاری کیا گیا ہے کہ وہ ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کو سہولیات دینے کے انتظامات کی خود نگرانی کریں اس معاملہ میں کسی قسم کی لاپرواہی پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی اس لئے شہریوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ خود بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے اپنا خیال رکھیں کیونکہ ڈینگی صاف پانی میں جمع لاروا کی موجودگی میں پرورش پا رہا ہے۔
ڈینگی بخار دنیا بھر میں مچھروں سے سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے اور یہ 4 اقسام کے وائرسز کا نتیجہ ہوتا ہے۔ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 40 کروڑ افراد کو ڈینگی انفیکشنز کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے 9 کروڑ 60 لاکھ افراد بیمار ہوتے ہیں
ڈینگی بخار مچھروں کی ایک قسم Aedes کے کاٹنے سے ہوتا ہے جو خود ڈینگی وائرس سے متثر ہوتا ہے اور کاٹنے کے بعد خون میں وائرس کو منتقل کر دیتا ہے مگر یہ بیماری ایک سے دوسرے فرد میں براہ راست نہیں پھیل سکتی،اس کی علامات عموماً بیمار ہونے کے بعد 4 سے 6 دن میں ظاہر ہوتی ہیں اور اکثر 10 دن تک برقرار رہتی ہیں،اچانک تیز بخار،شدید سر درد،آنکھوں کے پیچھے درد،جوڑوں اور مسلز میں شدید تکلیف،تھکاوٹ،قے،متلی،جلد پر خارش (جو بخار ہونے کے بعد 2 سے 5 دن میں ہوتی ہے) خون کا معمولی اخراج (ناک،مسوڑوں سے یا آسانی سے خراشیں پڑنا) قابل ذکر علامات ہیں اکثر اوقات ان کی شدت معمولی ہوتی ہے اور انہیں فلو یا کسی اور وائرل انفیکشن کا نتیجہ بھی سمجھ لیا جاتا ہے چھوٹے بچوں اور ایسے افراد جو پہلے ڈینگی سے متاثر نہ ہوئے ہوں ان میں بیماری کی شدت زیادہ عمر کے بچوں اور بالغ افراد کے مقابلے میں معمولی ہوتی ہے مگر سنگین مسائل کا خطرہ ہر مریض میں ہو سکتا ہے جیسے ڈینگی ہیمرج بخار جو بہت تیز بخار کی ایک پیچیدگی ہے،لمفی اور خون کی شریانوں کو نقصان پہنچنا،ناک اور مسوڑوں سے خون بہنا،جگر بڑھ جانا اور گردشی نظام فیل ہونا۔
ترجمان محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ سیزن میں راولپنڈی ڈینگی کا مرکز بنا تھا لیکن اس بار لاہور بنا ہے ایسا کیوں ہوا اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں،یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ اس کٹھن صورتحال سے نمٹنا حکومت کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں لیکن پھر بھی وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے موجودہ نازک حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈینگی پر کنٹرول کرنے کیلئے انتظامیہ کو سخت اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔
محکمہ صحت کی ٹیم کمرشل عمارتوں،پلازوں،پلاٹوں اور دیگر کھلی جگہوں پر خصوصی سکریننگ کرکے لاروا تلف کرے گی۔
Comments
Post a Comment